دارالافتاء فیضان شریعت انٹرنیشنل پاکستان

Friday 21 September 2018

زیارتِ قبور کا سنت طریقہ


زیارتِ قبور کا سنت طریقہ
زیارتِ قبر کا طریقہ : میت کے قدموں کی جانب سے جا کر قبر کو ہاتھ لگائے اور بوسہ دیئے بغیر میّت کے منہ کے سامنے کھڑا ہو جائے ، سرہانے سے نہ آئے کہ میّت کے لیے باعثِ تکلیف ہے یعنی میّت کو گردن پھیر کر دیکھنا پڑے گا کہ کون آتا ہے اور یہ کہے :السلام علیکم یا اھل القبور
پھرفاتحہ پڑھے اور بیٹھنا چاہے تو اتنے فاصلہ سے بیٹھے کہ اس کے پاس زندگی میں نزدیک یا دور جتنے فاصلہ پر بیٹھ سکتا تھا جبکہ کسی قبر کے اوپر نہ بیٹھے ہے ۔ (ردالمحتار)
قبرستان میں ایصال ثواب کرنے کا طریقہ
مسئلہ : قبرستان میں جائے تو الحمد شریف اور الم سے مُفْلِحُوْنَ تک اور آیۃ الکرسی اور اٰمَنَ الرَّسُوْلُ آخر سورہ تک اور سورۂ یٰس اور تَبَارَکَ الَّذِیْ اور اَلْھٰکُمُ التَّکَاثُرْ ایک ایک بار اور قُلْ ھُوَ اللہُ بارہ یا گیارہ یا سات یا تین بار پڑھے (یا جو کچھ یاد ہو پڑھ لے )اور ان سب کا ثواب مردوں کو پہنچائے ۔ حدیث میں ہے : ''جو گیارہ بار قُلْ ھُوَ اللہُ شریف پڑھ کر اس کا ثواب مردوں کو پہنچائے تو مردوں کی گنتی برابر اسے ثواب ملے گا۔'' (درمختار، ردالمحتار)
کونسی نیکیاں ایصال ثواب کر سکتے ہیں
مسئلہ :نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ اور ہر قسم کی عبادت اور ہر عمل نیک فرض و نفل کا ثواب مُردوں کو پہنچا سکتا ہے ، اُن سب کو پہنچے گا اور اس کے ثواب میں کچھ کمی نہ ہوگی، بلکہ اُس کی رحمت سے امید ہے کہ سب کو پورا ملے یہ نہیں کہ اُسی ثواب کی تقسیم ہو کر ٹکڑا ٹکڑا ملے ۔ (ردالمحتار) بلکہ یہ امید ہے کہ اس ثواب پہنچانے والے کے لیے اُن سب کے مجموعے کے برابر ملے گا مثلاً کوئی نیک کام کیا، جس کا ثواب کم از کم دس ملے گا، اس نے دس مُردوں کو پہنچایا تو ہر ایک کو دس دس ملیں گے اور اس کو ایک سو دس اور ہزار کو پہنچایا تو اسے دس ہزار دس وعلیٰ ہذا القیاس۔ [فتاویٰ رضویہ،ج:۹]۔
نابالغ کا ایصال ثواب کرنا
مسئلہ : نابالغ نے کچھ پڑھ کر یا کوئی نیک عمل کر کے اُس کا ثواب مُردہ کو پہنچایا تو اِنْ شَاءَ اللہ تعالیٰ پہنچے گا۔ (فتاویٰ رضویہ،ج:۹،ص:۶۲۹۔۶۴۲)
قبر کو بوسہ دینا
مسئلہ : قبر کو بوسہ دینا بعض علما نے جائز کہا ہے ، مگر صحیح یہ ہے کہ منع ہے ۔ (اشعۃ اللمعات) اور قبر کا طوافِ تعظیمی منع ہے ۔(بہار شریعت)
قبر یا میت پر پھول ڈالنا
مسئلہ : قبر پر پھول ڈالنا بہتر ہے کہ جب تک تر رہیں گے تسبیح کرینگے اور میّت کا دل بہلے گا۔(ردالمحتار) اسی طرح جنازہ پر پھولوں کی چادر ڈالنے میں حرج نہیں۔
قبر کا کھاس نوچنا
مسئلہ : قبر پر سے تر گھاس نوچنا نہ چاہیے کہ اُس کی تسبیح سے رحمت اُترتی ہے اور میّت کو اُنس ہوتا ہے اور نوچنے میں میّت کا حق ضائع کرنا ہے ۔ (ردالمحتار)
قبر کو پکا کرنا اور اس پر روضہ بنانا
مسئلہ : علما و سادات کی قبور پر قبہ وغیرہ بنانے میں حرج نہیں اورقبر کو پختہ نہ کیا جائے ۔(درمختار، ردالمحتار) یعنی اندر سے پختہ نہ کی جائے اور اگر اندر خام ہو، اوپر سے پختہ تو حرج نہیں۔عوام کی قبروں پر قبہ بنانا منع ہے کہ لوگوں کو اس سے دھوکہ ہوگا۔ 
مسئلہ : قبر کے اس حصہ میں کہ میّت کے جسم سے قریب ہے ، پکی اینٹ لگانا مکروہ ہے کہ اینٹ آگ سے پکتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو آگ کے اثر سے بچائے ۔ (عالمگیری وغیرہ) قبر پر لکھنا
مسئلہ : اگر ضرورت ہو تو قبر پر نشان کے لیے کچھ لکھ سکتے ہیں، مگر ایسی جگہ نہ لکھیں کہ بے ادبی ہو۔ (جوہرہ، درمختار)عمومی طور پر گاؤں دیہاتوں کے اکثر قبرستان چار دیواری کے بغیر ہوتے ہیں اور کتوں اور دیگر جانور وں کا گزر ان پر سے ہوتا رہتا ہے اور بعض اوقات پیشاب بھی کر دیتے ہیں اس لئے صرف نام پر اکتفاء کیا جائے تو بہتر ہے۔ 
قبر پر بیٹھنا ،ٹیک لگانا،سونا چلنا وغیرہ
مسئلہ : قبر پر بیٹھنا، سونا، چلنا، پاخانہ، پیشاب کرنا حرام ہے ۔ قبرستان میں جو نیا راستہ نکالا گیا اس سے گزرنا ناجائز ہے ، خواہ نیا ہونا اسے معلوم ہو یا اس کا گمان ہو۔(عالمگیری، درمختار)
مسئلہ : اپنے کسی رشتہ دار کی قبر تک جانا چاہتا ہے مگر قبروں پر گزرنا پڑے گا تو وہاں تک جانا منع ہے ، دور ہی سے فاتحہ پڑھ دے ، قبرستان میں جوتیاں پہنے کر نہ جائے ۔ ایک شخص کو حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے جوتے پہنے دیکھا، فرمایا: ''جوتے اتار دے ، نہ قبر والے کو تُو ایذا دے ، نہ وہ تجھے ۔'' (ردالمحتار)
زیارتِ قبور 
مسئلہ : زیارتِ قبور مستحب ہے ہر ہفتہ میں ایک دن زیارت کرے ،جمعہ یا جمعرات یا ہفتہ یا پیر کے دن مناسب ہے ، سب میں افضل روزِ جمعہ وقتِ صبح ہے ۔ اولیائے کرام کے مزارات طیبہ پر سفر کر کے جانا جائز ہے ، وہ اپنے زائر کو نفع پہنچاتے ہیں اور اگر وہاں کوئی منکرِ شرعی ہو مثلاً عورتوں سے اختلاط تو اس کی وجہ سے زیارت ترک نہ کی جائے کہ ایسی باتوں سے نیک کام ترک نہیں کیا جاتا، بلکہ اسے بُرا جانے اور ممکن ہو تو بُری بات زائل کرے ۔ (ردالمحتار)
عورتوں کا قبرستان جانا
مسئلہ : عورتوں کا قبرستان جانا مطلقاً منع ہے ۔ اپنوں کی قبور کی زیارت میں تو وہی جزع و فزع ہے( رونا، پیٹنا) اور صالحین کی قبور پر یا تعظیم میں حد سے گزر جائیں گی یا بے ادبی کریں گی کہ عورتوں میں یہ دونوں باتیں بکثرت پائی جاتی ہیں۔ (ملخص ازفتاویٰ رضویہ،ج:۹،ص:۵۳۸)
قبر پر اگر بتی یا چراغ جلانا
مسئلہ : قبرکے او پر اگر بتی نہ سلگائی جائے کہ قبر پر سے دھواں اٹھنا بُری فال ہے ۔قبرسے دور سلگائی جائے توجائز ہے کیونکہ اگر بتی کاقبروالے کوکوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ یہ قبرستان کے زائرین کے لئے ہے ۔
مسئلہ : قبر کے اوپر چراغ نہ جلایا جائے کہ یہ بُری فال ہے ۔ اگر عالم دین یا اللہ کے ولی کا مزار ہے توقبر سے دور اس کی روح کی تعظیم کے لئے چراغ جلایا جائے تو جائز ہے لیکن عوام کی قبروں کے پاس چراغ نہ جلایا جائے۔
قبرستان میں مٹھائی تقسیم کرنا
مسئلہ :قبرستان میں مٹھائی تقسیم کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ عمومی طور پردھکم پیل اورچھینا جھپٹی ہوتی ہے اس سے مسلمان کی قبروں کااحترام برقرارنہیں رہتا بلکہ لوگ مٹھائی کی خاطر قبروں کے اوپر بھاگتے دوڑتے ،پاؤں رکھتے ہیں اور ایسا کرنا حرام ہے ۔حدیث پاک میں ہے ’’ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : بے شک آدمی کا آگ کی چنگاری پر بیٹھا رہنا یہاں تک کہ وہ اس کے کپڑے جلا کر جلد تک پہنچ جائے اس کے لئے قبر پر بیٹھنے سے بہتر ہے ‘‘۔[الترغیب والترھیب،ج:۴،ص:۸۲۸]۔
قبر پرپانی ڈالنا
مسئلہ :اگر قبر کی مٹی بکھری پڑی ہے یا ابھی مُردے کو دفن کیا ہے تو مٹی کواکٹھا کر کے اس پر پانی ڈالنا تاکہ قبر کانشان باقی رہے اور بے ادبی سے محفوظ رہے توسنت ہے ۔لیکن اگر قبرکا نشان پختہ ہے یا قبر تو کچی ہے لیکن لیپائی کی ہوئی ہے تو اس پر پانی ڈالنامسنون نہیں ہے ۔بلکہ اس پانی کی قیمت مرحومین کے لئے ایصال ثواب کے لئے مسجد یا دیگر نیک کاموں میں خرچ کی جائے تو ضرور ثواب ملے گا۔
قبر وں پرچُوگ ڈالنا
مسئلہ :دس محرم کو بالخصوص اور اس کے علاوہ بالعموم لوگ گھر وں سے قبروں پرندوں کوچُوگ ڈالنے کے لئے گندم،چاول،مسور کی دال وغیرہ مکس کرکے قبروں پر ڈالتے ہیں یہ دانے لوگوں کے پاؤں کے نیچے آتے ہیں جس سے رزق کی توہین ہے بجائے اس کے اگر یہ دانے اپنے گھر کی چھتوں پریا چنوٹیوں کے سوراخوں پر ڈالے جائیں اورثواب کی نیت اپنے مرحومین کے لئے ہو تو بلا شبہ جائز ہیں اور ثواب بھی ملے گا اور رزق کی توہین بھی نہیں ہوگی ۔
قبر پرھد یہ کرانا
مسئلہ:مروجہ ہدیہ جوپنجاب پاکستان میں عاشورہ کے دن کیا جاتاہے یا جنازہ کے بعدمیت کے لئے کیا جاتاہے مسنون نہیں ہے ۔بجائے اس کے اگر مرحوم کی ایک نماز یا روزہ اگرقضاء ہوگئے تھے تو اس کافدیہ دو کلوم گندم یا اس کی قیمت کسی مستحق زکوٰۃ شخص کو دیدے تو اللہ کی بارگاہ میں ایک نماز یا ایک روزہ کی معافی اور بخشش ہو جائے گی ۔اسی طرح جتنی نمازیں اور روزے مرحوم کے قضاء ہو گئے ہوں سب کی طرف سے ایک ایک صدقہ فطرکی مقدارگندم یا اس کی قیمت مستحق زکوٰۃ شخص کودیں تو اللہ کی بارگاہ میں معافی کی امید ہے۔(فتاوی رضویہ)مروجہ ہدیہ شایداوپر بیان کی گئی فدیہ کی بگڑی ہوئی شکل ہے ۔ لہذا مروجہ ہدیہ کو چھوڑ کر فدیہ ہی کواپنایا جائے جو کہ شریعت مطہرہ سے ثابت بھی ہے اور مرحوم پر احسان کاسبب بھی ہے۔
نوحہ اور مرثیہ سننا
مسئلہ:ماتم کی مجلس میں جانا ،مجلس ماتم دیکھنا،نوحہ کرنااور نوحہ اور مرثیہ سننا حرام ہے ۔اسی طرح تعزیہ دیکھنابھی جائز نہیں ۔اور تعزیہ کی زیارت کی منت ماننا بھی جائز نہیں ہے اوراپنے بچوں کو امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کافقیر بنا کر بھیک منگوانا بھی حرام ہے۔[فتاوی رضویہ ]۔
دس محرم کو گھر میں جھاڑو نہ دینا
مسئلہ: دس محرم الحرام کے دن یا ابتدائی دس دن میں روٹی نہ پکانا،گھر میں جھاڑو نہ دینا،پرانے کپڑے نہ اتارنا یعنی صاف ستھرے کپڑے نہ پہننا ،سوائے امام حسن وامام حسین رضی اللہ تعالی عنھماکے کسی کی فاتحہ نہ دینا اور مہندی نکالنا ،یہ تمام باتیں جہالت پرمبنی ہیں ۔[ملخص از فتاوی رضویہ ،ج۲۴،ص:۴۸۸]۔
کالے کپڑے پہننا
مسئلہ:محرم الحرام میں سبزاور سیاہ کپڑے علامت سوگ ہیں اور سوگ حرام ہے خصوصاسیاہ(لباس) پہننا جائزنہیں کہ یہ رافضیوں کا شعار ہے۔لہذا مسلمانوں کو اس سے بچنا چاہیے۔[احکام شریعت،فتاوی رضویہ،ج:۲۳]۔
کتبہ :مفتی غلام مرتضیٰ مظہری ،شازلی ،حسنی،رضوی
صدر تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ پاکستان ضلع لیہ فون:03022576336....03333834636.....03422740086
ماہانہ مفت سلسلہ اشاعتِ دین اصلاح عامہ کے لئے ہے۔
اگر آپ اس ماہانہ سلسلہ اشاعتِ دین میں حصہ ملانا چاہتے ہیں یا اپنے مرحومین کے ایصال ثواب کے طور پر چھپوانا یا پھر اپنے علاقے میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو اوپر دیئے گئے نمبر پر رابطہ فرمائیں

نماز،روزہ ،حج،زکوٰۃ ،نکاح ،طلاق،کاروباری مسائل کے حل اور تحریری فتوی کے لئے رابطہ فرمائیں
دارالافتاء فیضان شریعت ،گلشن مصطفی چک 147ضلع لیہ