دارالافتاء فیضان شریعت انٹرنیشنل پاکستان

Monday 12 August 2013

شوال کے روزے عید کے دوسرے دن رکھنا ضروری ہوتے ہیں یا کچھ دنوں کے بعد بھی رکھ سکتے ہیں؟

کیافرماتے ہیں علماء دین ا س مسئلہ کے بارے میں کہ شوال کے جو روزے رکھتے ہیں وہ عید کے دوسرے دن رکھنا ضروری ہوتا ہے یا کچھ دنوں کے بعد بھی رکھ سکتے ہیں؟                                            سائل:مرتضیٰ ارشد ،سیالکوٹ
                                                                 بسم اللہ الرحمن الرحیم
                                          الجواب بعون الوھاب اللھم ھدایۃالحق والصواب
    جس شخص نے رمضان المبارک کے پورے روزے رکھے ہوں اس کے لئے شوال کے چھ روزے رکھنا مستحب ہیں چاہے وہ عید کے دوسرے دن سے رکھنا شروع کرے اور مسلسل رکھے یا وقفے وقفے سے رکھے اورافضل یہ ہے کہ عید کا دن چھوڑ کر عید کے دوسرے دن سے شوال کے روزے رکھنا شروع کر دے اور اگر کوئی مجبوری ہو جائے تو شوال کے مہینے میں کسی بھی دنوںمیںچھ روزے پورے کرسکتا ہے۔    نورالایضاح میں مستحب روزوں کے بیان میں ہے '' وصوم ستٍ من شوال۔ثم قیل :الافضل وصلھا ،وقیل تفریقھا ''یعنی،'' (مستحب روزوں میں)شوال کے چھ روزے ہیں۔پھر کیا گیا ہے کہ(عید کے بعدچھ) متصل رکھنا افضل ہے ۔اور کہا گیا ہے کہ متفرق رکھنا افضل ہے ''۔[نورالایضاح ،مع امدادالفتاح،ص:٦٥٦،مطبوعہ صدیقی پبلیشرکراچی]۔
    تنویر مع الابصار مع الدرالمختار میں ہے '' (وندب تفریق صوم الست من شوال)ولا یکرہ التتابع علی المختار خلافا للثانی''یعنی،'' شوال کے چھ روزے متفرق رکھے اور مختار مذہب پر مسلسل رکھنا بھی مکروہ نہیں ہے امام ابو یوسف رحمۃ اللہ اس کے خلاف فرماتے ہیں''۔[تنویر الابصار مع درمختار،ج:٣،ص:٤٢٢،مطبوعہ مکتبہ امدادیہ ملتان
    اس کے تحت ردالمحتار میں ہے '' قال صاحب الھدایۃ فی کتابہ التجنیس :ان صوم الستۃ بعد الفطر متتابعۃ ،منھم من کرھہ ،والمختار انہ لا بأس لان الکراھۃ انما کانت لانہ لایؤمن ان یعد ذلک من رمضان فیکون تشبھاً بالنصاری ،والآ ن زال ذلک المعنی ''یعنی،'' صاحب ھدایہ نے اپنی کتاب تجنیس میں کہا ہے کہ شوال کے چھ روزے عید الفطر کے بعد مسلسل رکھے جائیں ،اور کچھ نے ایسا کرنے کو مکروہ کہا ہے۔اور مختار مذہب یہ ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں اس لئے کہ کراہت اس وقت تھی کہ جب خوف ہو کہ یہ روزے رمضان میں شمار نہ کرے تو پس یہ نصاری کے ساتھ مشابہت ہوتی (کہ انھوںنے اپنی طرف سے فرض روزوںکی تعدادمیں اضافہ کرلیاتھا)۔اور اب یہ مشابہت والا معنی زائل ہو گیا ہے(کیونکہ درمیان میں عیدکاایک دن چھوڑدیاگیاہے لہذا عید کے بعد مسلسل چھ روزے رکھنا مکروہ بھی نہیں ہوں گے) ''۔[ردالمحتار ،ج٣،ص:٤٢١،مکتبہ امدایہ ملتان]
    خلاصہ کلام یہ ہے کہ شوال کے چھ روزے عید کے دوسرے دن مسلسل رکھنا مختار مذہب کے مطابق درست ہے اور اگر متفرق طور پر شوال کے مہینے میں چھ روزے پورے کر لیے جائیں تو بھی جائز ہے۔واللہ تعالی اعلم

No comments:

Post a Comment