دارالافتاء فیضان شریعت انٹرنیشنل پاکستان

Sunday 30 June 2013

نیلم ،فیروزہ، زمرد ،زبرجد، یاقوت ،عقیق وغیرہا پہننے کے فوائد


کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ نگینے جوکہ انگوٹھی میں استعمال کئے جاتے ہیں کیایہ کسی انسانی زندگی پراپنے کوئی اثرات مرتب کرتے ہیں؟کیاشریعت ان نگینوں کے استعمال کی اجازت دیتی ہے؟

                                              سائل:سیدمحبوب علی شاہ گیلانی،مکان نمبر467/468-Bتاج پورہ ہاؤسنگ سکیم لاہور
                                                               بسم اللہ الرحمن الرحیم
                                                 الجواب بعون الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب


نیلم ،فیروزہ، زمرد ،زبرجد، یاقوت ، عقیق وغیرہا کا استعمال کرناجائزہے اوریہ پتھرانسانی جسم پراپنا اثرچھوڑتے ہیں،اورمختلف بیماریوں کے لئے مفیدبھی ہیں،لیکن ان میں بذات خودکوئی تاثیرنہیں ہوتی بلکہ موثِرِ حقیقی محض اللہ تعالیٰ کی ذات ہے اور مذکورہ پتھروں کواللہ تعالیٰ نے ذریعہ اوروسیلہ بنایا ہے جیسے بارش کا ذریعہ بادل بنتے ہیں ۔ لہٰذا جیسے بارش کے پانی کو اللہ تعالیٰ نے برکت والا قرار دیا یونہی مخصوص ساعتوں میں مخصوص پتھر بھی اللہ تعالیٰ کے حکم سے برکت کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔

 
علامہ فیروزآبادی ’’القاموس المحیط‘‘میں اورعلامہ مرتضی الزبیدی اس کی شرح ’’تاج العروس‘‘میں لکھتے ہیں:’’ الیَاقُوتُ من الجَوَاہِر’’وہو أَقْسَامٌ کثیرۃ‘‘قال الحُکَماءُ :یُجْلَبُ من سَرَنْدِیبَ مُفَرّح جامِعٌ مُقَوّ’’نافِعٌ للوَسْواس‘‘ ’’والخَفَقانِ وضعفِ القَلْبِ شُرْباً ولِجُمودِ الدَّمِ تَعْلِیقاً‘‘یاقوت جواہرمیں سے ہے اوراس کی بہت سی قسمیں ہیں۔حکماء نے کہاہے:یہ پتھرسراندیپ کے پہاڑوں سے نکالاجاتاہے ،طبیعت میں فرحت لاتاہے مقوی للباہ ہے،وسوسوں کے مرض میں نفع دینے والاہے،پانی میں بھگوکرپینا دل کی دھڑکن اورکمزوری کے لئے فائدہ مندہے اوراس کوپہنناخون جمنے کے مرض میں فائدہ دیتاہے ‘‘۔ ملتقطاًاز[تاج العروس من جواہرالقاموس،فصل الہاء،ص:۱۲۰۵
 

 مزیداسی میں فرماتے ہیں :’’العَقیقُ کأمِیر۔۔۔ومن خَواصّ الأحمر منہ أنّ۔مَنْ تخَتّم بہ سکَنَت روعتُہ عند الخِصام وزال عنہ الہمُّ والخَفَقان وانْقَطَع عنہ الدّم من أی موضِع کان۔۔۔وشُربُہ یُذہِب الطِّحال‘‘یعنی،’’عقیق(لفظاً) امیرکی مثل ہے۔۔اوراس میں سے سرخ یاقوت کے خواص میں سے ہے کہ:جواس کانگینہ انگوٹھی میں پہن لے توجھگڑے کے وقت خوف سے دور رہتاہے اوراس سے غم اوردل کی گبھراہٹ زائل ہوجاتی ہے ،اگرکسی کاکسی بھی جگہ سے خون نکل رہاہوتواسے استعمال کرنے سے رُک جاتاہے ۔پانی میں بھگوکرپینے سے جگرکی بیماری دورہوتی ہے‘‘۔ملتقطاًاز[تاج العروس من جواہرالقاموس،فصل العین،ص:۶۴۸۹]۔ 

مردوں کے لئے انگوٹھی کی شرائط

مردوں کے لئے ایک نگینے والی انگوٹھی جو کہ چاندی کی ہواور اس کا وزن ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو پہننا جائز ہے، اس سے زیاد ہ وزن والی یا ایک سے زائد نگینے والی انگوٹھی مردوں کے لئے جائز نہیں اوراس انگوٹھی میں نیلم ،زمرد ، یاقوت ، عقیق وغیرہ کااستعمال کرناشرعاًجائزہے۔
 

 حدیث پاک میں ہے ’’ ان نبی اللہ ﷺ کان خاتمہ وکان فصہ منہ ‘‘یعنی،’’ حضور اکرم ﷺ کی(چاندی کی) انگوٹھی تھی اور اس میں ایک نگینہ چاندی ہی کا تھا‘‘۔ [مشکوٰۃ شریف ،حصہ دوم ،ص:۳۹۱،مطبوعہ ،مکتبہ رحمانیہ ،لاہور

امام اہلسنت امام احمد رضاخان علیہ رحمۃالرحمن فرماتے ہیں ’’شرعاً چاندی کی ایک انگوٹھی ایک نگ کی کہ وزن میں ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو پہننا جائز ہے ‘‘۔[فتاوی رضویہ ،ج:۲۲،ص: ۱۴۱،رضافاؤنڈیشن ،لاہور
 

 صدرالشریعہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:’’نگینہ ہر قسم کے پتھر کا ہوسکتا ہے۔ عقیق، یاقوت، زمرد، فیروزہ وغیرہا سب کا نگینہ جائزہے‘‘۔ [بہار شریعت،ج:۲،ص:۵۸۸،مکبہ رضویہ آرام باغ کراچی]۔۔واللہ تعالی اعلم ورسولہ اعلم

منجانب : ابوالجمیل غلام مرتضی مظہری

No comments:

Post a Comment