دارالافتاء فیضان شریعت انٹرنیشنل پاکستان

Thursday 20 June 2013

شعبان المعظم میں عرفہ کی نیاز کا شرعی حکم

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ سے متعلق کہ عرفہ کی نیاز ، فاتحہ ، یعنی اگر کسی کے گھر کسی عزیز کا انتقال ہوجائے تو سارے رشتہ دار میت کے گھر میں تیرہ 13 شعبان کو جمع ہوجاتے ہیںاوراس نیاز کے ذریعے گزرےشعبان المعظم کےبعد فوت ہونے والے مردے کی روح کو پرانوں کی روحوں کے ساتھ ملایا جاتا ہے۔اور بعض یہ کہتے ہیں کہ عرفہ کی نیاز کے بعد پہلے والی روحیں اس روح کو عالم برزخ میں لے کر جائیں گی اس سے پہلے وہ روح ادھر ادھر بھٹکتی رہتی ہے وغیرہ باتیں سننے کو ملتی ہیں اس کے متعلق شرعی حکم بیان فرمائیں؟
                                                                                             سائل : محمد نذر اقبال ، لانڈھی :6،کراچی

بسم اللہ الر حمن الر حیم

الجواب بعون الوھاب اللھم ھداےۃ الحق والصواب

سال کے کسی بھی دن مسلمان میت کوایصال ثواب کرنااوراس کے لئے صدقہ کرناایک مستحسن اوربہت اچھاکام ہے ،لیکن یہ عقیدہ رکھناکہ عرفہ کی نیازتک روحیں الگ الگ رہتی ہیں اورنیازدلانے سے ایک دوسرے کیساتھ مل جاتی ہیں یانیاز دلانے سے پہلے والی روحیں بزرخ میں لے جاتی ہیںیا کپڑاڈال کرنیازدلاتے ہیںیہ سب جہالت کی باتیں ہیں شرع میں اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے، بلکہ موت اور قیامت کے درمیانی وقت کوبرزخ کہا جاتا ہے لہذااس طرح کہنا کہ نیاز کے بعد وہ روح عالم برزخ میں جاتی ہے درست نہیں ان جہالت کی باتوں سے بچیں اورجتناہوسکے اپنے مسلمان مرحومین کے لئے ایصال ثواب کریں۔

            یہ ایصال ثواب کرنا ہمیں ہمارے صحابہ کرام علیھم الرضوان نے ہی سکھایا ہے بلکہ خود حضور نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کو تعلیم دی ۔ امام ابو عبداللہ محمد بن اسماعیل بخاری رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ’’عن عائشہ ان رجلا قال للنبی ﷺ ان امی افتلبت نفسھا واظنھا لو تکلمت تصدقت فھل لھا اجرا ن تصدقت عنھا قال نعم‘‘ یعنی،’’ امام بخاری روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں کہ ایک شخص (سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ) نے نبی ﷺ سے عرض کیا کہ میر ی ماں اچانک فوت ہو گئیں اور میرا گمان ہے کہ اگر وہ کچھ بات کر سکتیں تو صدقہ( ایصال ثواب) کرتیں اگر میں ان کی طرف سے کچھ صدقہ( ایصال ثواب ) کردوں تو کیا ان کو اجر ملے گا ؟آپ ﷺ نے فرمایا ہاں‘‘۔[صحیح البخاری،ج:۱،ص: ۱۸۶،مکتبہ نورمحمد کراچی

امام ابو داؤد سلیمان بن اشعث رضی اللہ تعالی عنہ روایت فرماتے ہیں کہ’’عن سعد بن عبادۃ انہ قال یا رسول اللہ ان ام سعد ماتت فای الصدقۃ افضل قال الماء فحفربیرا وقال ھذہ لام سعد یعنی ،’’حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا یارسول اللہ ﷺ سعد کی والدہ فوت ہوگئیں پس کس چیز کا صدقہ(ایصال ثواب ) کرنا افضل ہے آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا پانی کا ، انہوں نے کنواں کھودا اورکہا یہ سعد کی ماں کے لیے ہے ‘‘۔[سنن ابو داؤد،ج:۱،ص: ۲۳۶، مکتبہ مجتبائی پاکستان

شیخ الحدیث علامہ غلام رسول سعید ی دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں:’’ اس سے معلوم ہو اکہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی ماں کی طرف سے باغ بھی صدقہ کیا اور کنواں بھی صدقہ کردیا‘‘۔ [ شرح صحیح مسلم ،ج: ۴، ص: ۵۰۰، مکتبہ فرید بک سٹال]۔اس صحابی رسول ﷺکے عمل سے معلوم ہواکہ صدقہ وخیرات کوبطور ایصال ثواب کرنا جائز ہے۔واللہ تعالی اعلم ورسولہ اعلم

 

No comments:

Post a Comment