دارالافتاء فیضان شریعت انٹرنیشنل پاکستان

Friday 5 July 2013

Oral sexیعنی اگر عورت مرد کی سپاری منہ میں ڈال لے تو اس کا کیا حکم ہے

کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر عورت مرد کی سپاری منہ میں ڈال لے تو اس کا کیا حکم ہے؟
                                                                     سائلہ:شازیہ ،فرانس
                                       بسم اللہ الرحمن الرحیم
                       الجواب بعون الوھاب اللھم ھدایۃالحق والصواب
اگر آلہ کی سپاری جماع کے بعدمیں منہ میں لی تو یہ حرام ہے کہ اس وقت عضوپرنجاست کے اثرات موجودہوتے ہیں۔اوراگرجماع سے پہلے ہواورعضوتناسل میں تندی ہوتوپھرسپاری کو منہ میں لینا مکروہ تحریمی ہے کہ اکثرشہوت کے وقت مذی کااخراج ہوتاہے ۔اور اگر معتدل حالت میں منہ میں لینا بھی مکروہ ہی ہے کیونکہ اسی منہ سے قرآن کریم کی تلاوت کی جاتی ہے ۔


المحیط البرھانی میں ہے’’ اذا دخل الرجل ذکرہ فی فم امراتہ یکرہ ،لانہ موضع قراء ۃ القرآن ،فلا یلیق بہ ادخال الذکر فیہ ،وفیہ قیل بخلافہ ایضاً‘‘یعنی،’’اگر مرد نے اپنا ذکر عورت کے منہ میں داخل کر ے تو یہ مکروہ ہے اس لئے کہ یہ قرآن پڑھنے کی جگہ ہے ،پس ذکر منہ میں داخل کرنے کے لائق نہیں ہے۔اور بعض نے اس کے خلاف قول کیا ہے ‘‘۔[المحیط البرھانی ،کتاب الکرھیۃ والاستحسان ،الفصل۳۲،فی المتفرقات،ج:۸،ص:۱۳۴،مطبوعہ،مکتبۃ الرشید ،الریاض ،السعودیہ

اسی طرح المحیط البرھانی ،کتاب الکرھیۃ والاستحسان ،الفصل۳۲،فی المتفرقات،ج:۶،ص:۱۶۳،مطبوعہ مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ]۔میں ہے۔
فتاویٰ عالمگیری میں فتاویٰ نوازل کے حوالے سے منقول ہے کہ :’’فی النوازل، ’’اذاادخل الرجل ذکرہ فی فم المرأۃ، قدقیل یکرہ وقدقیل بخلافہٖ‘‘ کذافی الذخیرۃ‘‘یعنی ،’’اگرمرداپنے عضوتناسل کوزوجہ کے منہ میں داخل کرے ،توکہاگیاہے کہ یہ مکروہ ہے اوربعض نے اس کے خلاف کاقول کیاہے؛ اسی طرح ذخیرہ میں ہے ‘‘۔[فتاویٰ عالمگیری ،ج۴،ص:۴۵۳، قدیمی کتب خانہ ،کراچی
 

 اوراگرمردکی ایسی حالت ہے کہ جب تک زوجہ اس کے ذکرکوہاتھ نہ لگائے اس کوشہوت ہی نہیںآتی، توایسی حالت میں مس کرنا تو جائز ہے اورفقہاء کرام نے ایسی حالت میں اگرنیت اچھی ہوتومس کرنے پرثواب کابھی قول کیاہے ۔

چنانچہ البحرالرائق میں ہے :’’عن ابی یوسف’’ سألت الامام عن الرجل یمس فرج امتہٖ اوہی تمس فرجہ لیحرک آلتہ الیس بذلک بأس ؟قال:ارجوان یعظم الاجر‘‘یعنی،’’امام ابویوسف علیہ الرحمۃ نے امام اعظم رضی اللہ عنہ سے ایک ایسے شخص کے بارے میں سوال کیاجواپنی لونڈی کی شرمگاہ کوچھُوتاہے یاوہ لونڈی اس مردکے آلے کوچھوتی ہے تاکہ آلے میں حرکت پیداہو،توکیااس میں کوئی گناہ ہے ؟آپ نے ارشادفرمایا:’’میں اس کے متعلق بہت بڑے اجرعظیم کی امیدکرتاہوں‘‘۔ [البحرالرائق،ج:۸،ص: ۳۵۴،مکتبہ رشیدیہ ،کوئٹہ
 

 خلاصہ کلام یہ ہے مرد کے آلہ کی سپاری جماع کے بعد منہ میں لینا حرام ہے اور اگر جماع سے پہلے ہوتو یہ مکروہ ہے ۔واللہ تعالی اعلم ورسولہ اعلم

کتبہ: ابوالجمیل غلام مرتضی مظہری۔

No comments:

Post a Comment