دارالافتاء فیضان شریعت انٹرنیشنل پاکستان

Monday 15 July 2013

ایک رمضان کی کئی روزے توڑ دیئے تو ایک کفارہ کافی ہے؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک روزہ توڑا یا ایک سے زائد روزے توڑے تو کیا ایک کفارہ دینا کفایت کرجائے گا یا ہر روزے کا الگ کفارہ دینا ہوگا اور اگر متعدد قسمیں توڑی ہیں تو اس کا بھی وہی حکم ہے ؟

                                                                سائل:عبداللہ ،کریم آباد کراچی
                                  بسم اللہ الرحمن الرحیم
                  الجواب بعون الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
 

 اگر ایک سے زائد روزے اس طرح توڑے کہ ان میں کفارہ بھی واجب ہوا ہے تو اگر وہ ایک ہی رمضان کے روزے ہیں اور انکا ابھی تک کفارہ بھی اد ا نہیں کیا ہے جب تو ایک ہی کفارہ دینا کافی ہوگا اور اگر یہ روزے دو الگ رمضان کے ہیں تو ہر رمضان کے روزوں کا الگ کفارہ دینا ہوگا۔

البحر الرائق میں ہے ’’ لو جامع مرارا فی ایام من رمضان واحد لم یکفرکان علیہ کفارۃواحدۃ لانھا شرعت للزجر وھو یحصل بواحدۃ فلو جامع و کفر ثم جامع مرۃ اخری فعلیہ کفارۃ اخری فی ظاھر الروایۃللعلم بان الزجرلم یحصل بالاول ولو جامع فی رمضانین فعلیہ کفارتان وان لم یکفر للاولی فی ظاھر الروایۃ وھوالصحیح ‘‘یعنی اگر کسی نے ایک رمضان میں کئی دن جماع کیا اور اس نے کفارہ ادا نہیں کیا ہے تو اس پر ایک کفارہ ہے کیونکہ کفارہ زجر وتوبیخ کے لئے رکھا گیا ہے اور یہ ایک کفارہ سے حاصل ہوجائے گا اوراگر کسی نے جماع کیا اور کفارہ دیا پھر اس نے دوسری مرتبہ جماع کیا تو اس پرایک اور کفارہ ہے کیونکہ یہ یقین ہو گیا ہے کہ پہلے کفارے سے زجر حاصل نہیں ہوا ہے اور اگر اس نے دو رمضانوں میں جماع کیا تو اس پر دو کفارے ہیں اگر چہ اس نے پہلے کا کفارہ ادا نہ کیا ہو یہی ظاہر الروایہ اور صحیح قول ہے ‘‘[البحر الرائق جلد ۲ صفحہ۴۸۴مکتبہ رشیدیہ ]اور ایسا ہی ردالمحتارجلد ۳ صفحہ ۳۹۱مکتبہ امدادیہ اور بہار شریعت جلد اول صفحہ۳۸۴مکتبہ رضویہ کراچی پر موجود ہے ۔۔۔
 

 اگر ایک سے زائد قسم توڑی تو ہر قسم کا الگ کفارہ دینا ہوگا ۔ بہار شریعت میں ہے کہ’’ اگر کسی کام کی چند قسمیں کھائیں اور اس کے خلاف کیا تو جتنی قسمیں ہیں اتنے ہی کفارے لازم ہونگے‘‘[ بہار شریعت جلد اول صفحہ۶۲۸مکتبہ رضویہ کراچی] ۔واللہ تعالی اعلم ورسولہ اعلم

No comments:

Post a Comment