دارالافتاء فیضان شریعت انٹرنیشنل پاکستان

Friday 19 July 2013

صدقہ فطرہ کس کس پر لازم ہے .....

کیا فر ماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ درمیانے طبقے کے لوگوں پر کم از کم کتنا صدقہ فطر واجب ہے ؟
                                                           سائل : انیس امین ،کراچی

                                      بسم اللہ الرحمن الرحیم
                  الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃالحق والصواب
صدقہ فطر ہر مسلمان ،آزاد اورمالک نصاب پراپنی اوراپنی نابالغ اولادکی طرف سے واجب ہے ۔ حدیث پاک میں ہے’’ عن ابن عباس قا ل فرض رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زکوۃ الفطر طہر الصیام من اللغووالرفث وطعمۃللمساکین‘‘ یعنی،’’حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہے کہ حضور سیددو عالم ﷺنے صدقہ فطرکوواجب فرمایاروزوں کو بیہودگی اور فحش سے پا ک کرنے اور مسکینوں کو کھانا دینے کیلئے‘‘۔[مشکوۃالمصابیح،کتاب الزکوۃ،باب صدقۃالفطر،فصل الثانی،ص۱۶۲]۔

اس حدیث پاک کے تحت حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃاللہ علیہ لکھتے ہیں ’’فطرہ واجب کرنے کی دوحکمتیں ہیں ایک روزہ دار کے روزوں کی کوتاہیوں کی معافی اکثر روزے میں غصہ بڑھ جاتا ہے تو بلاوجہ لڑپڑ تا کبھی جھوٹ غیبت وغیرہ بھی ہوجاتے ہیں رب تعالی اس فطرہ کی برکت سے وہ کوتاہیاں معاف کردیگا کہ نیکیوں سے گناہ معاف ہوتے ہیں ،دوسرے کہ مسکین کی روزی کا انتظام ‘‘۔[مرآۃالمناجیح شرح کتاب المصابیح،ج۳،کتاب الزکوۃ ،باب صدقہ فطر ،فصل ۲،ص ۵۷]۔
صدقہ فطر فی آدمی نصف صاع یعنی دو کلو گندم یا آٹایا ان کی قیمت سے ادا کر نا واجب ہے ۔تنویر الابصار میں ہے ’’نصف صاع من بر او دقیقہ او سویقہ ‘‘یعنی ،’’ نصف صاع (دوکلو )گندم یا آٹایا گند م کا ستو(یا اس کی قیمت ) کے حساب سے (ادا کر نا واجب ہے )‘‘۔[تنویرالابصار ،کتاب الزکوٰۃ، باب صدقۃ الفطر ،ج۳، ص ۳۱۸،مطبو عہ مکتبہ امدادیہ ملتان ]۔

 صدقہ فطر عید کے دن صبح صادق ہوتے ہی امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃاللہ تعالی علیہ کے نزدیک واجب ہوجاتاہے کہ عالمگیری میں ہے ’’ووقت الوجوب بعد طلوع الفجر الثانی من یوم الفطر ‘‘یعنی ،عید کے دن صبح صادق ہونے کے بعد واجب ہوتاہے [الفتاوی العالمگیریہ ،کتاب الزکوۃ ،باب صدقۃالفطر،ج۱،ص۲۱۱،مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی]۔
اوراداکرنے کا مستحب وقت طلوع فجر کے بعد سے لے کر نماز عید ادا کر نے کیلئے جانے تک ہے’’ والمستحب للناس ان یخرجو ا الفطرۃ بعد طلوع الفجریو م الفطر قبل الخروج الی المصلی کذا فی الجوہرۃالنیرۃ‘‘یعنی ،جوہر نیرہ کے حوالہ سے عالمگیر ی میں ہے’’مستحب ہے لوگوں کیلئے کہ عید کے دن طلوع فجر بعد نماز عید کے لئے جانے سے پہلے صدقہ فطر ادا کریں ۔ [الفتاوی العالمگیریہ ،کتاب الزکوۃ ،باب صدقۃالفطر،ج۱،ص۲۱۱،مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی]۔واللہ تعالی اعلم ورسولہ اعلم

No comments:

Post a Comment