دارالافتاء فیضان شریعت انٹرنیشنل پاکستان

Wednesday, 10 July 2013

سانس /دمہ کے مریض کاروزہ کی حالت میں انہیلراور آکسیجن لینے کا شرعی حکم

کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ سانس کی مریضہ ہوں میں ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق دن میں تین دفعہ انہیلر استعمال کرتی ہوں جب کبھی کبھار طبیعت زیادہ خراب ہونے لگتی ہے توآرٹیفشل آکسیجن لینی پڑتی ہے ۔میں رمضان کے روزے رکھنا چاہتی ہوں ڈاکٹر سے پوچھا تو انہوں نے آپ روزے رکھ سکتی ہیں اگر ضرورت پڑے تو آکسیجن اور انہیلر لے سکتی ہیں ۔آپ سے اس بارے میں پوچھنا تھا کہ میری شرعی رہنمائی فرمائیں روزے کے دوران آکسیجن اور انہیلر کا استعمال جائز ہے یانہیں؟
                                     سائلہ: زوجہ طارق انوار،سوسائٹی آفس کراچی
                            بسم اللہ الرحمن الرحیم
             الجواب بعون الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب
صورت مسؤلہ میں روزہ کی حالت میںآکسیجن کے استعمال سے روزے پر کوئی اثر نہیں پڑتا کہ وہ وہی کچھ ہے جو انسان اپنے پھپھڑوں کی مدد سے فضاسے اندر لے جاتا ہے اور پھپھڑوں کی کمزوری کی وجہ سے آکسیجن کا استعمال کرنا پڑتا ہے ۔اور روزہ کی حالت میں انہیلر کا استعمال کرنا پڑے تو اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ کیونکہ انہیلر میں دوائی کے ذرات ہوتے ہیں جس کے ذریعے مریض کے پھیپھڑوں کے اندروہ دوا پہنچائی جا تی ہے جس کی وجہ سے وہ مریض آسانی سے سانس لینا شروع کردیتا ہے ۔
طحطاوی علی المراقی میں ہے ’’أودخل حلقہ غبار،ا لتعقید بالدخول الاحتراز عن الادخال ولھذاصرّحوا بانّ الاحتواء علی المبخرۃمفسد‘‘یعنی،’’ہواداخل ہوئی اس کے حلق میں ،داخل ہو نے کی قید لگائی احترا ز ہے داخل کرنے سے اسی لئے فقہائے کرام نے اس کی تصریح کی ہے کہ خوشبو داربھاپ کواندر لے جاناروزے کو توڑدیتا ہے ‘‘۔[حاشیہ طحطاوی علی المراقی،کتا ب الصوم ، باب فی بیان ما لایفسد الصوم،ص: ۶۶۱،مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی ]۔
اورجب مریض کا مرض اس قدر بڑھ جائے کہ وہ ایک پورے روزے کا وقت انہیلراستعمال کئے بغیر نہیں گزار سکتا تو وہ معذور شرعی ہے اس پر عذر کی وجہ سے روزہ نہیں بلکہ وہ اپنے روزے کا فدیہ ادا کریگا۔
مفتی اعظم پاکستا ن مفتی محمد منیب الرحمٰن صاحب مدظلہ العالی لکھتے ہیں ’’ڈاکٹر صاحبا ن سے ہم نے ا س سلسلے میں جو معلومات حاصل کی ہے ان کے مطابق سانس کے مریض کے پھیپھڑے سکڑجاتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں سانس لینے میں تکلیف اور دشواری محسوس ہوتی ہے انہیلرکے ذریعے ایسے کیمیکلزگیس یا ما ئع بوندوں کی شکل میں ان کے پھیپھڑے میں پہنچتے ہیں جن کی بنا پر ان کے پھیپھڑے کھل جاتے ہیں اور وہ دوبا رہ آسانی سے سانس لینے لگتاہے تو چونکہ مریض کے بدن کے اندرایک مادی چیز جاتی ہے لہذا اس کا روزہ ٹوٹ جا تا ہے اور اگر مرض اس درجے کا ہے کہ پورے روزے کا وقت انہیلر کے استعمال کے بغیر مریض کے لئے گزارنا مشکل ہے تو پھر وہ معذور ہے بربنا ء عذرو بیماری روزہ نہ رکھے اور فدیہ ادا کرے‘‘۔[تفہیم المسائل، ج۲،ص۱۹۰،مطبوعہ ضیا ء القرآن ] ۔
اگرآپ دن میں انہیلر استعمال کیے بغیرنہیں رہ سکتی اور آئندہ بھی صحتیابی کی کوئی امید نہیں ہے تو آپ معذور شرعی ہیں آپ کوروزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے اور ہر روزہ کے بدلے میں صدقہ فطر(دوکلوآٹایااس کی قیمت) کی مقدار فدیہ دینا لازم ہے۔
اور اگر فدیہ دینے کے بعد اللہ تعالی نے صحت عطاء فرمائی کہ روزہ رکھنے کے قابل ہوگئیں تو آپ کا دیا ہوا فدیہ نفل ہو جائے گا اور آپ کو روزے رکھنا ہوں گے۔ صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃاللہ علیہ لکھتے ہیں ’’اگر فدیہ دینے کے بعد اتنی طاقت آگئی کہ روزہ رکھ سکے تو فدیہ صدقہ نفل ہو کررہ گیا ان روزوں کی قضا رکھے ‘‘۔ [بہار شریعت ،ج۱،حصہ ۵، ص۳۸۸، مطبوعہ مکتبہ رضویہ کراچی]۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ آکسیجن کے استعمال سے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا جبکہ انہیلرکے استعمال کرنے سے روز ٹوٹ جاتا ہے اگر آپ کی حالت ایسی ہو کہ کوئی دن انہیلر کے استعمال کے بغیر نہیں گزرتا تو آپ کو روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے اور ہر روزہ کے بدلے میں صدقہ فطر کی مقدار(دوکلوآٹایااس کی قیمت) فدیہ دے دیں۔واللہ تعالی اعلم ورسولہ اعلم 

طالب دُعا: غلام مرتضی مظہری

No comments:

Post a Comment