دارالافتاء فیضان شریعت انٹرنیشنل پاکستان

Monday 15 July 2013

روزے کی حالت میں بیوی کا بوسہ لینا

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ روزے کی حالت میں بیوی سے بوس وکنار کس حد تک جائز ہے ؟ اگر بغیر دخول کے انزال ہو جائے تو اس سے روزے کی صحت پر کیا اثر پڑے گا ؟برائے مہربانی تفصیل سے جواب عنائت فرمائیں۔

                                              سائل : محمد عقیل ،کراچی
                                 بسم اللہ الرحمن الرحیم
                   الجواب بعون الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
 

 جس شخص کو اپنے نفس پر مکمل بھروسہ ہو کہ حالت روزہ میں اپنی بیوی سے بوس وکنارکرنے یا گلے سے ملنے کے سبب انزال یاجماع(ہمبستری )میں مُبتلا نہیں ہوگا اس کے لیے روزے کے دوران ایسا کرنا جائز ہے اور جسے اس بات کا خطرہ ہو کہ ایسا کرنے سے جماع میں مبتلا ہو جائے گا اس کے لیے یہ افعال کرنا مکروہ تحریمی ہے اگرجماع میں مبتلا ہونے کایقین ہو توپھر یہ افعال کرنا حرام ہے ۔اور اگر بغیر دخول کے محض بوسہ لینے سے انزال ہو گیا تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا اور اس روزے کی قضا ء لازم ہوجائیگی نیز اس گناہ کے سبب توبہ کرنی بھی لازم ہوگی۔ 

ھدایۃ شرح بدایۃ المبتدی میں ہے ’’ولابأس بالقبلۃ اذا امن علی نفسہ ای الجماع اوالانزال ویکرہ اذا لم یأمن لان عینہ لیس بمفطر وربما یصیر فطرا بعاقبتہ فان امن یعتبر عینہ وابیح لہ ،وان لم یأمن تعتبر عاقبتہ وکرہ لہ ‘‘یعنی ’’روزے دار کو جب اپنے نفس پراعتماد ہو کہ وہ جماع (ہمبستری)یاانزال میں مبتلانہیں ہوگا تو تو بوس وکنار میں کوئی حرج نہیں ہے اور اگراس کو خود پر اعتماد نہ ہو تو پھر یہ افعال مکروہ ہیں کیونکہ محض بوس وکنار روزے کو توڑنے کے اسباب میں سے نہیں ہیں لیکن بسااوقات اپنے انجام(ہمبستری یا انزال)کی وجہ سے روزہ توڑنے کا سبب ضرور بن جاتے ہیں تو اگر کسی کو ایسے انجام سے امن ہو تو اصل حکم کا اعتبار ہوگا اور اس کے لیے بوس وکنارجائز ہوگا اور اگر امن نہ ہو تو پھر ممکنہ خراب انجام کا اعتبار کرتے ہوئے مکروہ کا حکم لگے گا ‘‘۔[ھدایہ علی ھامش فتح القدیر،ج:۲ ص:۳۳۵،مطبوعہ مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ ]۔
 

 اورحالت روزہ میں اِنزال کے بارے میں امام برھان الدین علی بن ابی بکرالمرغینانی فرماتے ہیں:’’وان انزل بقبلۃ أو لمس فعلیہ القضاء دون الکفارۃلوجود معنی الجماع ووجودالمنافی صورۃ او معنی یکفی لایجاب القضاء احتیاطا‘‘یعنی’’اگرروزے دار نے شہوت سے کسی کا بوسہ لیا یا چھُواور اس کو انزال ہو گیاتواُس پر اِس روزے کی قضاء لازم ہے کفارہ نہیں (اور قضاء لازم ہونے کی وجہ یہ ہے کہ )جماع کا معنیٰ (شہوت کو پورا کرنا )پایا گیا ہے اور(روزے کا) منافی(یعنی جماع) کاپایا جا نا صورۃَ(باقاعدہ ہمبستری کرنے کے طور پر ہو )َہو یا معنیََ(انزال کے ذریعے شہوت کو پورا کرنے کے طورپر ہو ) روزے کی قضاء کو واجب کرنے کے لیے کافی ہے ‘‘۔[المرجع السابق]۔واللہ تعالی اعلم

No comments:

Post a Comment