دارالافتاء فیضان شریعت انٹرنیشنل پاکستان

Sunday 23 June 2013

عورت کی امامت کا شرعی حکم

کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورت کا امامت کرانا کیسا ؟تفصیل کے ساتھ جواب دیں شکریہ
                                                            سائل: مولانا مصباح الدین ،تحصیل کھاریاں ضلع گجرات

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب


عورت کا دیگر عورتوں کی امامت کرانا خواہ پنجگانہ نمازیں یا جمعہ ہو یا عیدین ہوں خواہ نماز تراویح ہو یا عظمت والی راتوں (لیلۃ القدر ،شب برأت ،شب معراج وغیرہ )کے نوافل کی ہو مکروہ تحریمی ہے۔

 ۔حاشیہ طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے ’’ (وکرہ جماعۃ النساء) تحریم للزوم احد المحظورین ،قیام الامام فی الصف الاول وھو مکروہ ،او تقدم الامام وھو ایضاً مکروہ ‘‘یعنی،’’ عورتوں کی جماعت مکروہ تحریمی ہے کیونکہ اس سے دو ممنو ع چیزوں میں سے ایک ضرورصادر ہو گی ایک امام عورت کا پہلی صف میں ہونا یا امام عورت کا آگے امام کی جگہ پر کھڑا ہونا بھی مکروہ تحریمی ہے ‘‘ ۔[حاشیہ طحطاوی علی مراقی الفلاح ،ص:۳۰۴،مطبوعہ قدیمی کراچی

الجوھرۃ النیرہ میں ہے ’’ (یکرہ للنساء ان یصلین وحدھن جماعۃ )یعنی بغیر رجال ،وسواء فی ذلک الفرائض والنوافل والتراویح‘‘یعنی،’’ اکیلے عورتوں کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا مکروہ ہے فرائض ،نوافل اور تراویح سب کا ایک حکم ہے ‘‘۔[الجوھرۃ النیرۃ،ج:۱،ص:۱۶۲،مکتبہ رحمانیہ ،لاہور

فتح القدیر میں ہے ’’ (یکرہ للنساء ان یصلین جماعۃ لانھن فی ذلک لا یخلون عن ارتکاب محرم )ای مکروہ لان امامتھن اما ان تتقدم علی القوم او تقف وسطھن ،وفی الاول زیادۃ الکشف وھی مکروھۃ ،وفی الثانی ترک الامام مقامہ وھو مکروہ والجماعۃسنۃ وترک ماھو سنۃ اولی من ارتکاب مکروہ ‘‘یعنی،’’ اکیلی عورتوں کی جماعت حرام(کراہت تحریمی) کے ارتکاب سے خالی نہیں ہوگی کیونکہ امام عورت تما م نماز پڑھنے والیوں کے آگے ہوگی یا صف کے درمیان میں کھڑی ہو گی ۔پہلی میں تو بے پردگی ہے اور وہ مکروہ ہے اور دوسری میں امام کی جگہ کو چھوڑ دینا ہے وہ بھی مکروہ تحریمی ہے ۔ جماعت سنت ہے اور مکروہ تحریمی کے ارتکاب کے وقت سنت کو چھوڑ دینا افضل ہے ‘‘۔[فتح القدیر ،ج:۱،ص:۳۶۲،مکتبہ،رشیدیہ ،کوئٹہ

لیکن عورت کے امام بننے سے مراد مرد کی امامت کرانا ہے تو وہ کسی صورت میں بھی مرد کی امام نہیں بن سکتی کیونکہ امام بننا مرد کا کام ہے عورت کا نہیں فتاوی عالمگیری میں ہے ’’ لایجوز اقتداء رجل بامرأۃ ھکذا فی الھدایۃ‘‘یعنی،’’ مرد کسی عورت کی اقتدء نہیں کر سکتا اسی طرح ھدایہ میں ہے ‘‘۔[فتاوی عالمگیری ،ج:۱،ص:۹۴،مکتبہ قدیمی ،کراچی

خلاصہ کلام یہ ہے کہ عورت کاصرف عورتوں کی امامت کرانا مکروہ تحریمی ہے اور مردوں کی امامت اصلاً کرہی نہیں سکتی ۔واللہ تعالی اعلم

ابوالجمیل غلام مرتضی مظہری نے لکھا اور رئیس دارالافتاء ابوالحسنین مفتی محمد وسیم اخترا لمدنی نے تصدیق فرمائی۔

No comments:

Post a Comment