دارالافتاء فیضان شریعت انٹرنیشنل پاکستان

Friday 21 June 2013

شب برأت کو قبرستان جانا کیسا

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ شب برأت میں قبرستان جانے کاکیاحکم ہے؟
                                                                   سائل:محمداشتیاق احمدقادری،کریم آبادکراچی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب

شب برأت اپنے عزیزواقارب یابزرگان دین کی قبروں کی زیارت کے لئے جاناجائزومستحب ہے۔
حدیث پاک میں ہے:’’عن عائشۃ :قالت فقدت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم لیلۃ فخرجت فإذا ہو بالبقیع فقال أکنت تخافین أن یحیف اللہ علیک ورسولہ ؟ قلت یا رسول اللہ إنی ظننت أنک أتیت بعض نساء ک فقال إن اللہ عز و جل ینزل لیلۃ النصف من شعبان إلی السماء الدنیا فیفغر لأکثر من عدد شعر غنم کلب‘‘یعنی،’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں میں نے ایک رات رسول اللہ ﷺکوگم پایا،دیکھاکہ آپ ﷺجنت البقیع میں تھے توآپ نے فرمایاکیاتم اس سے خوف کرتی تھیں کہ تم پراللہ عزوجل ورسول ﷺ ظلم کریں گے،میں نے عرض کیایارسول اللہ ﷺ!مجھے خیال ہواکہ آپ کسی اوربیوی کے پاس تشریف لے گئے ہیں توفرمایااللہ تعالی (کی رحمت)پندرہویں شعبان کی رات آسمان دنیاکی طرف نزول فرماتاہے توقبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ کوبخش دیتاہے‘‘۔[جامع الترمذی،أبواب الصوم،باب ماجاء فی لیلۃ النصف من شعبان، ج:۱،ص:۲۷۵،مکتبہ رحمانیہ لاہور
حکیم الامت مفتی احمدیارخان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:’’اسی سے معلوم ہواکہ شب برأت میں عبادات کرناقبرستان جاناسنت ہے‘‘۔[مرأۃ المناجیح، کتاب الصوم،باب قیام شہررمضان،الفصل الثانی،ج:۲،ص:۲۸۲،قادری پبلشرزلاہور
مزیدآپ علیہ الرحمہ اسلامی زندگی میں لکھتے ہیں:’’شعبان، شب برأت:اس مہینہ کی پندرھویں رات جس کو شبِ برأت کہتے ہیں بہت مبارک رات ہے ۔ اس رات میں قبر ستان جانا ، وہاں فاتحہ پڑھنا سنت ہے ، اسی طر ح بزرگان دین کے مزارات پر حاضر ہونا بھی ثواب ہے‘‘۔[اسلامی زندگی، ص:۱۳۳، مکتبۃ المدینۃ کراچی]۔واللہ تعالی اعلم ورسولہ اعلم 

مزید شرعی مسائل کے حل کے لئے رابطہ فرمائیں۔00923022576336غلام مرتضی مظہری

No comments:

Post a Comment