دارالافتاء فیضان شریعت انٹرنیشنل پاکستان

Monday 4 May 2015

مسٹر غامدی کی کفار ومشرکین کے لئے ہمدردی۔۔۔۔۔چھٹی قسط

مسٹر غامدی کی کفار ومشرکین کے لئے ہمدردی
مسٹر غامدی مغرب سے در آمدشدہ اسلام مسلمانوں میں رائج کرنے کے لئے تسلسل کے ساتھ مسلمانوں کے مسلّمات کا انکارکرکے ان کو مشکوک بنانے میں لگے ہوئے ہیں اور اپنے محسنین و مغرب سے درآمدشدہ اسلام کے موجدین کو کافرو مشرک جیسے قبیح القاب سے محفوظ رکھنے کے لئے شب وروز کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔کسی نے مسٹر غامدی سے پوچھا :
’’اہل کتاب کو کافر کہنا درست ہے یانہیں ؟ اللہ تعالی نے سورۃ المائدہ کی آیت۷۲ میں8 عیسائیوں کے عقیدہ کو کفر سے تعبیر کیا ہے‘‘۔
اس کے جواب میں مسٹر غامدی نے لکھا’’ کسی کو کافر قرار دینا ایک قانونی معاملہ ہے۔پیغمبر اپنے الہامی علم کی بنیاد پر کسی گروہ کی تکفیر کرتا ہے ۔یہ حیثیت اب کسی کو حاصل نہیں ہو سکتی ۔اب ہمارا کام یہی ہے کہ ہم مختلف گروہوں کے عمل اورعقیدہ کی غلطی واضح کریں اور جو لوگ نبی ﷺ کی نبوت کو نہیں مانتے انہیں بس غیر مسلم سمجھیں اور ان کے کفر کا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیں ‘‘۔[ماہنامہ اشراق ،ص:۵۴،۵۵]۔
اسی طرح ایک اور سوال پوچھا گیا کہ کیا ہندو مشرک ہیں؟اس کے جواب میں مسٹر غامدی نے لکھا:
’’ہمارے نزدیک مشرک وہ شخص ہے جس نے شرک کی حقیقت واضح ہو جانے کے بعد بھی شرک ہی کو بطورِ دین اپنا رکھا ہو۔چونکہ اب کسی ہندو کے بارے میں یقین کے ساتھ نہیں کہا جاسکتا کہ اس نے شرک کی حقیقت واضح ہو جانے کے بعد بھی شرک ہی کو بطور دین اپنا رکھا ہے ،لہذا اسے مشرک نہیں قرار دیا جاسکتا اور نہ قرآن کے اس حکم کا اطلاق اس پر کیا جاسکتا ہے‘‘۔[مسٹر غامدی کے شاگرد ،معز امجد کی سائٹ غامدی کے ادارے المورد سے الحاقشدہ،www.urdu.understanding-islam.org]۔
مذکورہ اقتباسات کا خلاصہ یہ نکلا کہ نبی کریم ﷺ کے بعدکسی کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی بھی فرد کو اس کے عقائدکفریہ کی بنیاد پر کافر یا مشرک قرار دے سکے ۔
موسوعۃ الاجماع میں موضوع نمبر۳۴۱۲’’من ھو الکافر‘‘ یعنی ،کافر کس کو کہتے ہیں کے تحت ہے۔
’’اتفقوا علی ان من لم یؤمن باللہ تعالی وبرسولہ ﷺ وبکل ماأتی بہ علیہ السلام مما نقل عنہ نقل الکافۃ ،او شک فی التوحید ،او فی النبوۃ او فی محمد او فی حرف مما أتی بہ علیہ السلام ،او فی شریعۃ أتی بھا علیہ السلام مما نقل عنہ نقل کافۃ ،فان من جحد شیئاً مما ذکرنا ،او شک فی شیء منہ ،ومات علی ذلک فانہ کافر ،مشرک مخلد فی النار ابدا‘‘
ترجمہ:’’تمام علما ء اسلام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جو اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ اورجو کچھ احکام آپ اللہ کی طرف سے لے کر آئے جو آپ ﷺ سے متواتراًروایت کیے گئے ہیں ان پر ایمان نہیں لائے ،یا جو توحید میں شک کرے یاآپ ﷺ کی نبوت میں شک کرے یا آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی ذات میں شک کرے یا کسی حرف میں شک کرے جو آپ کو عطاء کیا گیا یا شریعت کے وہ احکام جو آپ ﷺ سے تواتراً نقل کیے گئے ۔مذکورہ چیزوں میں سے کسی بھی چیز کا جو انکار کرے یا اس میں شک کرے اور اسی حالت میں مر جائے تو وہ کافرومشرک اور ہمیشہ جہنم کا عذاب بھگتنے والا ہے‘‘۔[موسوعۃ الاجماع،باب نمبر:۳۴۱۲،ص:۹۶۳]۔
مزید اسی میں باب نمبر۳۴۱۳ تسمیۃ اھل الکتاب کفاراً کے تحت ہے۔
:’’اتفقوا علی تسمیۃ الیھودوالنصاری کفارا‘‘
’’ تمام اہل اسلام کا یہود ونصاری کو کفار موسوم کرنے پر اتفاق ہے ‘‘۔[موسوعۃ الاجماع،باب نمبر:۳۴۱۳،ص:۹۶۳]۔
قرآن کریم میں اللہ تبارک وتعالی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو خدا کہنے والوں کو کافر قرار دیا ۔
اللہ تعالی کاارشاد پاک ہے:’’لَّقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَآلُواْ إِنَّ اللّہَ ہُوَ الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمٌَ ‘‘
ترجمہ کنز الایمان:’’بے شک کافر ہوئے جو جنہوں نے کہا کہ اللہ مسیح بن مریم ہی ہے ‘‘۔[سورۂ المائدہ۔آیت:۱۷]۔
اسی طرح اللہ تعالی نے عیسائیوں کے عقائدہ تثلیث کو کفر قرار دیا اور اس عقیدہ کے حامل افر اد کو کافر قرار دیا ۔
سورۂ المائدہ میں اللہ تعالی کا ارشاد پاک ہے:’’لَّقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُواْ إِنَّ اللّہَ ثَالِثُ ثَلاَثَۃٍ وَمَا مِنْ إِلَہٍ إِلاَّ إِلَہٌ وَاحِدٌ وَإِن لَّمْ یَنتَہُواْ عَمَّا یَقُولُونَ لَیَمَسَّنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُواْ مِنْہُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ‘‘
ترجمہ کنز الایمان:’’بے شک کافر ہیں جو کہتے ہیں اللہ تین خداؤں میں کا تیسرا ہے۔ اور خدا تو نہیں مگر ایک خدا، اور اگر اپنی بات سے باز نہ آئے تو جوان میں کافر مریں گے ان کو ضرور درد ناک عذاب پہونچے گا‘‘۔[سورۂ المائدہ۔آیت:۷۳]۔
اس سے واضح ہو گیا کہ اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان نہ لائے اور وہ کفر اور شرک پر قائم رہے تو بالاجماع ایسے شخص کو کافر ومشرک قرار دیا جائے گا ۔قرآن پاک میں اللہ تعالی نے متعین افراد پر کفر کا حکم نہیں لگایا بلکہ جن لوگوں میں شرک اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ اور عقیدۂ آخرت کا انکار پایا ان کے کافر ہونے کا اعلان کیا گیا۔ جن بنیادوں پر قرآن نے یہود ونصاری اور مشرکین کو کافر قرار دیا وہ تمام باتیں آج کے یہود ونصاری اور مشرکین میں بدرجہ اتم بلکہ بدرجہء کمال پائی جاتی ہیں اس لئے قرآن کے حکم کے مطابق ان پر بھی کافر ومشرک حکم لگے گااگرچہ مسٹر غامدی کو یہ بات بُری لگتی ہو۔
مسٹر غامدی ویسے تو قرآن کو اس کے اصول کی روشنی میں مطالعہ کرنے کی تلقین کرتے ہیں لیکن خود قرآنی اصول کے برخلاف موجودہ یہود ونصاری 
اور ہنودکو کافر اور مشرک قرار دینے سے منع فرماتے ہیں۔
مسٹرغامدی کا کسی کو کافر یا مشرک قرار دینے کے لئے نبی اور الہامی علم کی شرائط لگانا شیطانی اجتہاد کا شاخسانہ ہے۔اتنی واضح قرآنی آیات کے باوجود مسٹر غامدی نجانے کونسے الہامی علوم کے انتظار میں ہیں جن کی بنیاد پر وہ کسی کی تکفیر کا فیصلہ کریں گے ۔مسٹر غامدی نے یہ قیودات قرآن کی کونسی آیات یا احادیث سے اخذ کی ہیں اس کا کوئی نام ونشان ان کی پوری کتاب میں کہیں نہیں ملتا ۔
مزے کی بات یہ ہے کہ مسٹر غامدی اس بات کے معترف ہیں کہ کسی کے عقیدے اور عمل کی غلطی واضح کرنے کا اختیار مسلمانوں کو حاصل ہے ۔مسٹر غامدی سے کوئی یہ پوچھے جناب عالی آپ کسی کے عقیدے اور عمل کو غلط کیااپنی ذاتی رائے سے ثابت کریں گے یا شریعت کی بتائی ہوئی تعلیمات کے ذریعے ؟
اگر وہ یہ کہتے ہیں کہ اپنی عقل کے ذریعے ہم یہ کام کریں گے تو ان کی عقل کوئی عقلِ کل تو ہے نہیں لہذا وہ شخص جو کسی غلط عقیدے اور عمل پر ہوان کی عقلی موشگافیوں سے اس پر اپنا باطل ہونا کیسے ظاہر ہو سکتا ہے اور اگر وہ کہیں کہ شریعت کی بتائی ہوئی تعلیمات کے ذریعے ہم یہ کام کریں گے تو انہی تعلیمات میں اللہ کی ذات وصفات کے منکر ین یا ان میں شرک کے مرتکب یا رسول اللہ ﷺ کی نبوت کے منکر افراد کو کافر قرار دیا گیا اسی طرح رسول اللہ ﷺ کے بعد کسی اورکو نبی ماننا یا اس کے ماننے والوں کو مسلمان جاننا صحابہ کرام کے اجماع سے کفر ہے جیسا کہ مسیلمہ کذاب اور دیگر جھوٹے مدعیان نبوت اور ان کے ماننے والوں کو کافر قرار دے کر ان کے ناپاک وجود سے اس دنیا کو پاک کیا گیا ۔
کہیں پے نگائیں اور کہیں پے نشانہ:
مسٹر غامدی کی یہ ساری ردوکد اور کاوشیں اپنے بیرونی آقاؤں کی ناجائز اولاد قادیانیوں کو بچانے اور ان کی تحریک کو بڑھاوا دینے کے لئے ہیں ۔ان کو تکلیف اس بات کی ہے کہ قائد ملت اسلامیہ حضرت علامہ مولانا الشاہ احمد نورانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ اور دیگر علماء کی شب وروز کوششوں کے نتیجے میں پاکستان کے تمام مکاتب فکر نے متفقہ طور پر قادیانیوں کو کافروغیر مسلم قرار دیا اورآئینی طور پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت تسلیم کیاگیا ہے ۔مغرب کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح اس شق کوپاکستان کے آئین سے ختم کیا جا سکے اور اس کے لئے وہ اپنے ٹکڑوں پر پلنے والے نام نہاد روشن خیال لوگوں کو استعمال کر تے رہتے ہیں ۔اورمغرب سے فنڈ لینے والی سیکڑوں این ،جی ،اوز آئے دن اس بارے میں شور اور واویلاکرتی رہتی ہیں ۔
مسٹر غامدی کا قبلہ بھی مغرب ہے اس لئے اپنے آقاؤں سے نمک حرامی کیسے کر سکتے ہیں ان کے ٹکڑوں کا حق ادا کر نے کے لئے وہ اس طرح کی پھلجھڑیاں چھوڑ تے رہتے ہیں لیکن ان کی یہ ساری کوششیں بے کار جائیں گی کیونکہ خاتمیت رسالتﷺ پر مسلمانوں کا ایمان غیر متزلزل ہے اور مسلمان ہر اس کو شش کو ناکام بنا دیں گے جو ان کے اس عقیدے میں خلل ڈالنے کی کوشش کرے گا ۔اور مسلمان ان مغربی ایجنٹوں اور ان کی سازشو ں کو بخوبی پہنچاتے ہیں۔واللہ تعالی اعلم 

کتبہ : غلام مرتضیٰ مظہری

No comments:

Post a Comment